
آل مسلم لیگ کے سابق رہنما حارث بن سیف نے بھارت کی بلا اشتعال جارحیت کے خلاف افواج پاکستان کی بھرپور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک بار پھر ناکام مہم جوئی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ جنگ صرف جنگی ہتھیاروں سے نہیں لڑی جاتی بلکہ یہ بہادری اور مہارت سے لڑی جاتی ہے اور مسلح افواج نے تاریخ میں ہمیشہ ثابت کیا ہے۔,انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانیوں کے لیے سب سے شرمناک لمحہ یہ ہے کہ اب بین الاقوامی میڈیا اور امریکی حکام ‘رافیل’ جیسے طیارے گرائے جانے کی تصدیق کر رہے ہیں,انہیں پاکستان میں نام نہاد اہداف کو نشانہ بنانے سے کہیں زیادہ قیمت چکانی پڑی ہے، انہوں نے صرف معصوم شہریوں کو قتل کیا اور یہ انتہائی افسوسناک اور ناقابل معافی ہے۔
اس موقع پر انہیں جنرل مشرف کی کمی محسوس ہوئی، وہ کسی سے زیادہ موثر انداز میں بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرتے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت اپنے اکھنڈ بھارت بیانیہ کی خدمت کے لیے صرف اسرائیل کی کٹھ پتلی بن گئی ہے۔
مودی حکومت نے نہ صرف سیکولر ہندوستان کی حیثیت کو داغدار کیا ہے بلکہ مودی نے اپنی قصائی ذہنیت کو پھر سے زندہ کیا ہے۔ وہ اسرائیلی قصائی نتن یاہو کا اتحادی بن گیا ہے جس نے لاکھوں فلسطینیوں اور لبنان کے مسلمانوں کو ذبح کیا۔
سابق رہنما نے کہا کہ بھارتی صرف ناکام مہم جوئی پر بالی ووڈ فلمیں بناتے ہیں اور اب وہ ‘آپریشن سندور’ پر فلم کریں گے تاہم ‘رافیل’ کے پائلٹس پہلے ہی اس ایک چٹکی سندور کی بھاری قیمت ادا کر چکے ہیں۔ بھارت میں رہنے والے سیکولر نمائندگی اور اقلیتوں کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ نریندر مودی نے ان کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا ہے، جاوید اختر جیسے ملحد کو سمجھنا چاہیے کہ اگر پاکستان نہ رہا تو اگلا ہدف وہ ہوں گے۔ اگر وہ اس بات پر فخر کر رہا ہے کہ یہودی اور ہندو مرکزی حکومت اس کے بیانیے کی خدمت کرے گی تو وہ بدترین منافق ہے۔ نصیرالدین جیسے اداکار نے پہلے ہی مودی کی حکومت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے وجود پر سوالات اٹھائے تھے۔
ہندوستانیوں کو انتہا پسند حکومت کی حمایت ترک کردینی چاہیے ورنہ جنوبی ایشیا میں کوئی استحکام نہیں ہوگا اور مستقبل میں انتخابی مقاصد کے لیے نام نہاد دہشت گردانہ حملے میں مزید بے گناہ مارے جائیں گے۔