
ملک کی تمام گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے 19 جولائی کو ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کردیا اور کراچی گڈز کیرئیر ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ کہا کہ ٹرانسپورٹ برادری تاجروں کے ساتھ ہے، 19 جولائی کو ملک میں کہیں بھی کوئی سپلائی یا کوئی گاڑی نہیں چلے گی، اگر تاجر کہیں گے ہڑتال کا دورانیہ بڑھانا ہے تو ہم ہڑتال کو مزید بڑھائیں گے۔
کراچی چیمبر میں صنعت کاروں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کراچی گڈز کیرئیر ایسوسی ایشن کے صدر ملک شیر خان نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپورٹ برادری تاجروں کے ساتھ ہے، 19 جولائی کو ملک میں کہیں بھی کوئی سپلائی یا کوئی گاڑی نہیں چلے گی، اگر تاجر ہڑتال طویل کرنا کا کہیں تو بھی ہم تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام ٹرانسپورٹرز 19 جولائی کو کراچی چیمبر آف کامرس کی ہڑتال میں شریک ہوں گے، جب تک کراچی چیمبر کے مطالبات پورے نہیں ہوں گے پہیہ جام ہڑتال ہوگی اور ملک بھر میں گڈز ٹرانسپورٹ بند رہے گی۔
کراچی چیمبر آف کامرس میں ملک بھر کی ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشنز کے صدور نے چیمبر کے صدر کے ہمراہ پریس کانفرنس کی، فنانس بل میں سیلز ایکٹ کی شقوں 37 اے اور بی کے خلاف ہڑتال سے متعلق ٹرانسپورٹرز نے کراچی چیمبر کی حمایت کی
دوسری جانب صدر سرحد چمبر آف کامرس نے 19 جولائی احتجاج کی حمایت کا اعلان کردیا، وفاقی حکومت کے نئے ٹیکسز کسی صورت قبول نہیں، ظالمانہ قوانین کے خلاف 19 جولائی کو ہونے والے ہڑتال خیبر پختونخوا کے تاجر بھر پور شرکت کریں گے۔صدر سرحد چمبر آف کامرس فضل مقیم خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 19 جولائی کو ملک بھر میں ظالمانہ قوانین کے خلاف ہڑتال ہوگا۔
سرحد چمبر آف کامرس نے نئے ٹیکس قوانین کو مسترد کردیا، فضل مقیم خان نے کہا کہ نئے ٹیکس قوانین نا قابل قبول ہے، جابرانہ اور غیر اخلاقی ٹیکس کسی صورت قبول نہیں، وفاق نے فنانس ایکٹ میں ہمارے تجاویز کو نظر انداز کیا، موجودہ بجٹ غیر منصفانہ ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واضح کیا کہ ایف بی آر افسران کو دیے گئے اختیارات انکم ٹیکس کے بجائے صرف سیلز ٹیکس فراڈ سے متعلق ہیں اور ان کا اطلاق صرف ان معاملات میں ہوگا جہاں فراڈ کی رقم 5 کروڑ روپے سے تجاوز کرے گی‘ گرفتاری کا اختیار کمشنر کو نہیں بلکہ ایک 3 رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی کو حاصل ہوگا
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے محاذ آرائی کے بجائے تعمیری مکالمے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت 15 جولائی (منگل) کو کراچی چیمبر آف کامرس کے عہدیداران اور کاروباری رہنماؤں سے ملاقات کرے گی تاکہ ٹیکس سے متعلق ترامیم کی وجوہات اور حکومتی مؤقف پر تفصیلی بریفنگ دی جا سکے، یہ دباؤ کا معاملہ نہیں ہے، ہم ان سے رابطے میں رہیں گے اور انہیں یہ سمجھائیں گے کہ یہ ترامیم کیوں کی گئیں۔