حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو پیس کر رکھ دیا، نجی ملازمین کی تنخواہیں بڑھنے کی کوئی گارنٹی نہیں، مگر ان پر ٹیکس کا مزید بوجھ لاد دیا گیا، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کےلیے انکم ٹیکس میں اضافہ کر دیا گیا
وفاقی بجٹ 2024ء میں 6 لاکھ سالانہ آمدن پر انکم ٹیکس چھوٹ کو برقرار رکھنے کی تجویز دی گئی ہے
بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے انکم ٹیکس میں اضافہ کردیا گیا۔
بجٹ دستاویز کے مطابق 50 ہزار روپے ماہانہ یعنی 6 لاکھ روپے سالانہ آمدن والے افراد کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ کمانے والوں کا انکم ٹیکس 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔
ایک لاکھ روپے کی ماہانہ آمدن پر انکم ٹیکس 5 فیصد ہے یوں ماہانہ انکم ٹیکس 1250 سے بڑھا کر 2500 روپے کردیا گیا۔
سالانہ 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپےآمدن پر ٹیکس 15 فیصد کر دیا گیا،ماہانہ 1 لاکھ 83 ہزار 344 روپےتنخواہ والوں پرانکم ٹیکس 15 فیصد عائد ہوگایعنی ان افراد کا انکم ٹیکس 11667 سے بڑھا کر 15 ہزار روپے ماہانہ کردیا گیا۔
سالانہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 25 فیصد عائد ہوگا، ماہانہ 2 لاکھ67 ہزار 667 روپے تنخواہ پر ٹیکس 25 فیصد کر دیا گیا، ان کا انکم ٹیکس 28 ہزار 770 سے بڑھا کر 35 ہزار 834 ماہانہ کر دیا گیا۔
بجٹ میں سالانہ 12 لاکھ سے زائد اور 22 لاکھ سے کم تنخواہ لینے والے پر 15 فیصد انکم ٹیکس کے ساتھ 30 ہزار روپے الگ فکس ٹیکس لگانے کی تجویز دے دی گئی۔
بجٹ میں تجویز دی گئی کہ سالانہ 22 لاکھ سے زائد اور 32 لاکھ سے کم تنخواہ پر 1 لاکھ 80 ہزار روپے فکس ٹیکس وصول کیا جائے، ان پر 25 فیصد انکم ٹیکس بھی عائد ہوگا ۔
بجٹ میں تجویز دی گئی کہ سالانہ 32 لاکھ سے زائد اور 41 لاکھ سے کم تنخواہ پر 30 فیصد انکم ٹیکس کے ساتھ 4 لاکھ 30 ہزار روپے فکس ٹیکس لیا جائے۔
تجویز دی گئی کہ 41 لاکھ روپے سے زائد سالانہ تنخواہ پر 35 فیصد انکم ٹیکس کے ساتھ 7 لاکھ فکس انکم ٹیکس عائد کیا جائے