برطانیہ میں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دینے والی جعلی خبروں کے پیچھے پاکستانی شہری فرحان آصف کا ہاتھ تھا، اس نے اعتراف کیا کہ اس کا مضمون من گھڑت اور بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا تھا۔
میڈیا نیوز کے مطابق برطانیہ نے ملزم کی گرفتاری کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالا، اسے لاہور کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا۔
اس کی عمر 32 سال ہے اور وہ سب سے پہلے تشدد کو بھڑکانے کا ذمہ دار تھا تاہم بعد میں دوسروں نے جعلی خبریں پھیلا دیں۔ تحقیقات کے مطابق اس کی پوسٹ سب سے پہلے تھی اور انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ شیئر کی گئی۔
یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ مشتبہ شخص نے دوسرے ذرائع سے لی گئی خبر کو آگے بڑھایا تھا۔
پولیس نے اسے فیڈرل انویسٹی گیشن اتھارٹی کے حوالے کر دیا تھا جہاں اس پر سائبر دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔
پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرموں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے اس لیے اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ مشتبہ شخص کو برطانیہ کی اتھارٹی کے حوالے کیا جائے۔