ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کراچی شرقی کی عدالت نے کارساز حادثے کی ملزمہ کی درخواستِ ضمانت منظور کر لی۔عدالت نے ملزمہ کی 1 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظورکی
کراچی کے علاقے کار ساز میں پیش آنے والے حادثے کے کیس میں فریقین میں معاملات طے پا گئے۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والے عمران عارف اور آمنہ عارف کے ورثاء نے حلف نامے تیار کروا لیے ہیں۔
حلف نامے آج ملزمہ کی درخواستِ ضمانت کی سماعت میں پیش کیے جائیں گے۔
ورثاء کی جانب سے ملزمہ کی درخواست ضمانت پر نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ جمع کرایا جائے گا۔
نو آبجیکشن سرٹیفیکٹ جاں بحق ہونے والے عمران عارف کی اہلیہ کی جانب سے جمع کرایا جائے گا۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والے عمران عارف کے بیٹے اسامہ عارف اور بیٹی کی جانب سے بھی نو اوبجیکشن سرٹیفیکٹ جمع کرایے جائیں گے۔
حلف نامے کا متن
طے پائے گئے حلف نامے میں متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ ہمارے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں ہم نے ملزمہ کو معاف کر دیا ہے۔
حلف نامے میں جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء نے کہا ہے کہ ہم نے اللّٰہ کے نام پر معاف کیا ہے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔
ورثاء نے حلف نامے میں کہا ہے کہ ملزمہ کو ضمانت دینے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، جو حادثہ ہوا تھا وہ جان بوجھ کر نہیں کیا گیا۔
حلف نامے میں جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء کا کہنا ہے کہ ہم نے بغیر کسی دباؤ کہ یہ نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ دیا ہے، ہم نے حلف نامے میں جو کچھ کہا ہے بالکل درست کہا ہے
سماعت کے دوران ملزمہ کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ملزمہ ذہنی مریضہ ہے، اگست 2005ء سے اس کا علاج چل رہا ہے، ملزمہ کے پاس یو کے کا ڈرائیونگ لائسنس ہے جو پاکستان میں 6 ماہ تک کارآمد ہے، ہلاک ہونے والوں کے ورثاء نے اللّٰہ کے نام پر معاف کر دیا ہے۔
مدعیٔ مقدمہ کے وکیل نے سماعت کے دوران نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع کروا دیے۔
عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور بعد میں فیصلہ سناتے ہوئے ملزمہ کی ضمانت منظور کر لی۔