کراچی میں پانی کا بحران مزید سنگین ہو گیا ہے اور پانی کی قلت کے خلاف شہر کے مختلف علاقوں میں لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ سندھ حکومت بحران کا کوئی نوٹس نہیں لے رہی اور کراچی کے پانی اور سیوریج کا ادارہ صرف بل وصولی کے طریقہ کار کو اپ گریڈ کرنے میں مصروف دکھائی دے رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی کے غیر قانونی علاقوں میں سپلائی معمول کے مطابق ہو رہی ہے دوسری طرف جن علاقوں میں لوگ ادائیگی کر رہے ہیں وہ ٹینکرز خریدنے پر مجبور اور بے بس ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ محکمہ پانی نے ان علاقوں سے بل وصول کرنے اور ٹینکرز فروخت کرنے کی پالیسی اپنائی ہے جہاں زیادہ سے زیادہ ریکوری ہو رہی ہے۔
ضلع وسطی کے مکین شدید غم کو غصّے میں ہیں، سخی حسن پمپنگ اسٹیشن کے قریبی علاقوں میں کئی ماہ سے پانی کی فراہمی نہیں، نارتھ ناظم آباد، شادمان اور بفرزون میں پانی کی شدید قلت ہے تاہم ٹینکرز مافیا نے قیمتیں دگنی کردی ہیں۔
بلاک این نارتھ ناظم آباد کے رہائشیوں نے بتایا کہ وہ لوگوں کو 11 جون کو کے ڈی اے چورنگی پر واقع واٹر بورڈ کے دفتر میں جمع ہونے اور وہاں کے اعلیٰ حکام کے سامنے سخت تحفظات درج کرنے کی دعوت دے رہے ہیں دیگر متاثرہ علاقوں کے رہائشی بھی ایسا ہی کر رہے ہیں۔
ان علاقوں میں پانی کے بحران کی وجہ سے لوگ قربانی کے جانور نہیں خرید رہے اور موجودہ صورتحال سے انتہائی ناخوش ہیں۔
وہ توقع کرتے ہیں کہ عدلیہ اور دیگر ریاستی ادارے نوٹس لیں گے کیونکہ ان کے لیے یہی امید باقی رہ گئی ہے۔